اس کتاب میں کتب تفاسیرمیں مذکور اسرائیلی روایات واقعات کی نشاندی کی گئی ہے اور مستند تفاسیر کے حوالے...
اس کتاب میں کتب تفاسیرمیں مذکور اسرائیلی روایات واقعات کی نشاندی کی گئی ہے اور مستند تفاسیر کے حوالے سے ان پرتنقید وتبصرہ نقل کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ہر عالم وطالب علم کی ضرورت ہے۔اس کتاب میں کتب تفاسیرمیں مذکور اسرائیلی روایات واقعات کی نشاندی کی گئی ہے اور مستند تفاسیر کے حوالے سے ان پرتنقید وتبصرہ نقل کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ہر عالم وطالب علم کی ضرورت ہے۔تمام حمد و ستائش اس رب کیلئے ہے، جس نے کائنات کو وجود بخشا اور صلوۃ وسلام ہو، اس عظیم ہستی پر ، جسے کائنات انسانی کیلئے رحمت بنا کر بھیجا گیا۔ اللہ رب العزت نے قرآن کریم کو انسان کے لیے سرچشمہ ہدایت بنا کر نازل فرمایا ہے، قیامت تک اس سے ہدایت کے زمرے پھوٹتے ہی رہیں گے ، ارباب علم و دانش اس میں غوطہ زنی کر کے قیمتی موتی نکالتے ہی رہیں گے لیکن اس کے باوجود نہ تو اس کی گہرائی ختم ہوگی اور نہ ہی اس سے نکلنے والے جواہر گردش ایام کی وجہ سے فرسودہ معلوم ہوں گے ۔ قدیم وجدید ہر دور میں اہل علم وتحقیق نے مختلف جہات سے قرآن کریم کی خدمات سرانجام دی ہیں ، اب تک عربی ، اردو، فارسی اور انگلش میں سینکڑوں تفاسیرلکھی جا چکی ہیں ، ان تفاسیر میں سے بعض تفاسیر میں چند غیر ضروری واقعات و تفصیلات مذکور ہیں، جن کی تفسیر قرآن محتاج نہیں ، اور نہ ہی ان کی اسناد قابل اعتبار ہیں، بلکہ وہ تمام اسرائیلی روایات ہیں، اس سلسلہ میں ایک ایسی کتاب کی ضرورت تھی ، جس میں ایسے واقعات کی نشاندہی کی گئی ہو ، چنانچہ مولانا نظام الدین اسیر ادر وی کی کتاب "تفسیروں میں اسرائیلی روایات "اس ضرورت کو پورا کر رہی ہے ، لیکن عنوانات اورتفصیلی فہرست نہ ہونے کی سے استفادہ کسی قدر مشکل تھا ، الحمد للہ بندہ نے اس کتاب کی تجدید کی ہے، چنانچہ : 1) تمام کتاب پر عنوانات لگائے ۔2) آیات ، احادیث اور تاریخی واقعات کی تخریج کی ہے۔اصل مراجع کی مدد سے عربی عبارات کی اغلاط کی تصحیح کی ہے۔ 3) مکمل تفصیلی فہرست بنائی ہے۔4) آیات احادیث اور عربی عبارات پر اعراب لگائے ہیں۔ 5) مشکل الفاظ کے معانی درج کئے ہیں ۔تخریج کی معاون کتب کے مطابع کی تفصیل کتاب کے آخر میں درج کر دی ہے،تا کہ اہل تحقیق کے لیے مراجعت میں آسانی ہو۔اللہ رب العزت سے استدعا ہے کہ وہ اس حقیرسی کوشش کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے اور اسے مؤلف کے لئے ، میرے اساتذہ کے لئے ، میرےوالدین کے لئے اور میرے لیے ذریعہ نجات بنائے۔آمینمحمد طفیل اٹکیجامعہ رحمانیہ، اسلام آباد19/ نومبر 201114ذی الحجہ 1432ھتجدید و نظر ثانی30 / نومبر 2013